صدر ایوب جب دربار عالیہ گھمکول شریف آئے تو انہیں کیا جواب ملا ؟
1959ء میں صدر پاکستان ایوب خان کے دور میں محکمہ اوقاف معرضِ وجود میں آیا۔ کافی سارے آستانوں پر اوقاف کا محکمہ بٹھا دیا گیا۔ اسی ضمن میں جنرل حق نواز صاحب کو دربارِ عالیہ گھمکول شریف سرکاری طور پر بھیجا گیا کہ دربارِ عالیہ گھمکول شریف جناب زندہ پیر صاحب کا دربارِ فیض بار جنگل میں ہے۔ دورے بھی نہیں کرتے، کسی سے سوال بھی نہیں کرتے، کوئی چیز قبول بھی نہیں فرماتے لیکن لنگر باقاعدہ اور بروقت جاری ہے۔ تحقیق کی جائے کہ ان کے پاس سکہ بنانے والی ٹکسال ہے۔ جنرل حق نواز صاحب نے انہی الفاظ میں بات کی کہ میں حکومت کا بھیجا ہوا آیا ہوں کہ تحقیق کروں آپ کے پاس کوئی ٹکسال ہے۔ حضور زندہ پیر صاحب رحمة ﷲ علیہ نے فرمایا ہاں جنرل صاحب واقعی میرے پاس ٹکسال ہے۔ حضور زندہ پیر صاحب نے اپنے مصلّٰی پاک کا ایک کونہ مبارک اٹھایا اور فرمایا جنرل صاحب اس کے نیچے دیکھو۔ مصلّٰی پاک کے نیچے نگاہ ڈالتے ہی جنرل صاحب غشی کی حالت میں ہو گئے۔ اسی غشی کی حالت میں اٹھا کر غار مبارک میں لٹا دیے گئے۔ کافی دیر بعد ان کی حالت اعتدال پر آئی تو دوبارہ حجرہ مبارک میں بلائے گئے۔ آپ حضور نے فرمایا جنرل صاحب دنیا و مافیہا کی دولت جناب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مصلّٰی پاک کے نیچے ہے۔ جو فقیر جناب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مصلّٰے پاک کی حفاظت کر سکتا ہے اس کی فقیری لایحتاج ہے۔ اسے سب کچھ جناب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے مصلّٰی پاک کے نیچے سے ملتا ہے۔ فقیر کی نظر نہ دنیادار کے ہاتھ پر ہوتی ہے نہ دنیادار کی جیب کی طرف ہوتی ہے اور نہ کسی دنیادار کے دروازہ پر ہوتی ہے۔ فقیر کی ذمہ داری اصل میں یہی ہے کہ مصلّٰی پاک کی حفاظت اور دین کی خدمت۔ جو کچھ آپ نے دیکھا ہے یہ مصلّٰی پاک پر بیٹھ کر بکثرت درودخوانی کا ثمرہ ہے۔